انجمن  ترقیِ اردو پاکستان کا ایک اہم کارنامہ انجمن کے کتب خانے اور دارالمطالعے  کا قیام تھا جس کا افتتاح ۱۹؍ ستمبر ۱۹۴۹ء کو پاکستان کے پہلے وزیراعظم جناب لیاقت علی خاں نے کیا۔ انجمن کا وہ گراں مایہ کتب خانہ جو دہلی میں تھا اور ہندوستان بھر میں اپنا جواب نہیں رکھتا تھا۔ فرقہ وارانہ فسادات میں اس کا کچھ حصہ نذرِ آتش ہوگیا تھا اور باقی ماندہ کتابیں حکومتِ ہند نے اپنی تحویل میں لے لی تھیں۔ باباے اردو نے پاکستان منتقل ہونے اور انجمن کو ازسرِنو منظم کرنے کے بعد جو سب سے اہم کام انجام دیا، وہ انجمن کے کتب خانے کی ازسرِنو تنظیم ہے۔ انھوں نے ہندوستان کے آخری سفر کے دوران میں ریاست حیدرآباد دکن سے نوہزار اردو کتابیں خریدیں اور پاکستان منتقل کیں، دلّی، لاہور، بھوپال اور دوسرے مقامات کے سفر میں انھوں نے دوبارہ قلمی نادر کتب اور دوسرے نوادر مثلاً خطاطی اور اعلیٰ خوش نویسی کے نمونے، قدیم تصویریں، پرانے خطوط وغیرہ بڑی تلاش اور جستجو کے بعد جمع کیے۔ پاکستان میں ۱۹۵۰ء تک کتب خانے میں کم و بیش پندرہ ہزار کتابیں جمع ہوچکی تھیں جو تقریباً ایک سو موضوعات پر مشتمل تھیں۔

بعد کے ادوار میں بھی کتب خانے میں  کتابوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔ اس وقت کتب خانے میں ایک لاکھ سے زائد کتابیں موجود ہیں۔ کتب خانے میں روزانہ کی بنیاد پر کثیر تعداد میں طلبہ،  اساتذہ اور اہلِ علم آتے اور استفادہ کرتے ہیں۔