انجمن  کے کتب خانے میں اردو اور فارسی کے نادر مخطوطات کا بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ ان میں سے بعض مخطوطات ایسے بھی ہیں جن کے دنیا میں صرف ایک یا دو نسخے موجود ہیں۔ باباے اردو جب پاکستان منتقل ہوئے تو انجمن کے پاس وسائل کی کمی کے سبب ان مخطوطات کی حفاظت بہت پیچیدہ مسئلہ تھی۔ انجمن کے پاس وہ ساز و سامان نہیں تھا جو مخطوطات کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ چناں چہ ۳؍ مئی ۱۹۷۳ء کو انجمن کی مجلسِ نظما کے اجلاس میں ان مخطوطات کو قومی عجائب گھر میں امانت کے طور پر جمع کر دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ یہ مخطوطات انجمن کی ملکیت رہیں گے، انجمن کو جب کسی تحقیقی کام کے لیے کسی مخطوطے کی ضرورت ہوگی، اسے عارضی طور پر منگوا لیا جائے گا۔

انجمن کی جدید سہولتوں سے آراستہ نئی عمارت ’’اردو باغ‘‘ کی تعمیر کے باعث یہ ممکن ہوسکا کہ انجمن کے مخطوطات قومی عجائب گھر سے منگوا کر اسی عمارت میں رکھے جاسکیں۔ اس مقصد کے لیے ۳؍ جنوری ۲۰۱۹ء کوانجمن کے مخطوطات قومی عجائب گھر سے اردو باغ میں منتقل کیے گئے۔

اس وقت انجمن کے پاس ڈھائی ہزار مخطوطات موجود ہیں اور ان کی ڈیجیٹائزیشن کا منصوبہ پیشِ نظر ہے۔ اس مقصد کے لیے عالمی سطح پر تعاون کے رابطوں میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔